پیر، 30 اکتوبر، 2017

گاڈ فادر

گاڈ فادر اٹلی کا باشندہ تھا۔ وہ دُنیا کا پہلا شخص تھا جس نے جرائم کو سائنسی بنیادیں فراہم کیں۔ وہ ریاست کے اندر ریاست اور انڈر ورلڈ جیسی معروفِ زمانہ اصطلاحوں کا بھی بانی تھا اس نے باقاعدہ ایسے ادارے قائم کیے جن میں مجرموں کو جرائم کی تربیت دی جاتی تھی دوسرے الفاظ میں جرائم کی دُنیا کی اکیڈیمیاں اور طالب علم اس نے ہی روشناس کروائے، اس نے مجرموں کا ایک بین الاقوامی نیٹ ورک بھی قائم کیا اس کے بارے میں مقولہ مشہور تھا کہ وہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجنے سے پہلے دُنیا کے ہر کونے میں موجود پایا جاتا ہے۔ اس نے اسلحہ، منشیات اور جعلی دستاویزات تیار کرنے کے لیے باقاعدہ لیبارٹریاں بنائیں اور ان لیبارٹریز کو جرائم کے نت نئے نئے طریقے ایجاد کرنے پر لگا دیا۔ اس سے قاتلانہ حملوں کے چار بین الاقوامی سکواڈ تشکیل دیئے ان سکواڈ میں ایسے سنگدل ، ظالم اور خوفناک لوگ بھرتی کیے جو لوگوں کو قتل کرنے کے بعد اُن کے خون سے مُنہ اور ہاتھ دھوتے تھے ۔ چنانچہ دُنیا میں ایک ایسا وقت بھی آن پہنچا جب دُنیا کے تمام بڑے بڑے حکمران گاڈ فادر کے نام سے کانپ جاتے تھے ، اُن کی سانسیں رُک جاتی تھیں۔ گاڈ فادر ایک خوف ، ایک کالی آندھی، ایک دہشت کی علامت اور انسانی رگوں میں اُتر جانے والا ایک ڈر بن گیا۔ گاڈ فادر کی شروعات بڑی دلچسپ اور قابلِ غور تھیں وہ ایک چھوٹا سا مجرم تھا۔ لیکن قدرت نے اُسے قیادت کی بے مثال اور لاتعداد صلاحیتوں سے نواز رکھا تھا وہ گروپ اور ریکٹ بنانے کا ماہر تھا وہ ویژنری اور جدت پسند انسان تھا ۔وہ ہمیشہ دو تین عشرے آگے کی بات سوچتا تھا اس نے 1934 میں ایک دلچسپ منصوبہ بنایا اس نے چند یونیورسٹی پروفیسرز اور ریٹائرڈ سیاستدانوں کی خدمات حاصل کیں۔ پروفیسروں نے اٹلی کی تمام یونیورسٹیوں کا دورہ کیا اور گاڈ فادر کو تمام ذہین اور باصلاحیت نوجوان طالب علموں کی فہرستیں بنا دیں اور بزرگ سیاستدانوں نے اسے ان تمام لوگوں کے نام اور ایڈریس فراہم کر دیئے جو مستقبل قریب میں بڑے سیاستدان ثابت ہو سکتے تھے۔ گاڈ فادر نے ان تمام طالب علموں کو وظائف دیئے ان کو برطانیہ اور امریکہ کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں میں تعلیم دلوائی اور اس کے بعد انہیں اٹلی کے بڑے بڑے سرکاری، نیم سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں بھرتی کروا دیا اس نے چھوٹے چھوٹے سیاستدانوں کی پشت پناہی کی اور اُنہیں سیاست کے مرکزی دھارے میں شامل کروا دیا اس نے قانون دان جمع کیے اور ان میں سے بے شمار وکیلوں کو جج بنوا دیا اس نے اپنے ریکٹ کے لوگوں کو سفیر، مشیر اور وزیر بنوایا اس نے اپنے لوگوں کو صنعت کار، تاجر اور بروکر بنوایا۔ اس نے اپنے تمام لوگوں کو بینکار اور ماہر معاشیات دان بنوایا اس نے اپنے بہت سے لوگوں کو قانون دان اور قلمکار بنوایا۔ یہ تمام لوگ ابتدا میں اٹلی اور بعد ازاں پورے یورپ میں پھیل گئے اور اُنہوں نے آگے چل کر بے شمار ملکوں کی معیشت اور سیاست اپنے ہاتھ میں کر لی جبکہ اس کے بیٹے گاڈ فادر دوم نے اپنے باپ کے سلسلے کو امریکہ، لاطینی امریکہ اور مغربی یورپ تک پھیلا دیا اور اس نے آدھی دُنیا کو اپنے دائرہ کار میں شامل کر لیا۔ ایک وقت ایسا تھا جب گاڈ فادر کے حکم سے پورے یورپ کے قوانین بدل جاتے تھے اور وہ شحص حقیقت میں پوری دُنیا کا بے تاج بادشاہ تھا اور دُنیا میں جس شخص نے گاڈ فادر کے خلاف رپٹ تک درج کرنی ہوتی تھی وہ اُس کا ہی ہرکارہ ہوتا تھا۔ جس نے رپٹ پر دستخط کرنے ہوتے۔ جس نے مہر ثبت کرنی ہوتی ، جس نے گرفتاری کا حکم دینا ہوتا، جس نے چھاپہ مارنا ہوتا ، جس نے عدالت میں پیش کرنا ہوتا ، جس وکیل نے اس پر چارج شیٹ لگانی ہوتی ، جس سیاستدان نے اس کے خلاف قانون بنانا ہوتا اور جس وزیر، مشیر یا وزیرِ اعظم نے اس کے خلاف پریس ، کانفرنس کرنا ہوتی تھی وہ سب کے سب اس گاڈ فادر کے پے رول پر ہوتے تھے۔اور ان میں سے ہر شخص اپنی صبح کا آغاز گاڈ فادر کے قدموں کو ہاتھ لگا کر کرتا تھا چنانچہ وہ دُنیا کے اقتدار اور اختیار کی رگوں میں اُتر گیا تھا اور وہ دُنیا کا حقیقی بادشاہ گردانا جاتا تھا۔ 1973 میں امریکہ نے گاڈ فادر کے اس سسٹم کو ’’اون‘‘ کر لیا اور اسے اپنی خارجہ پالیسی کا حصّہ بنا لیا۔اور اب حقیقت میں وہ اس وقت پوری تیسری دُنیا کا گاڈ فادر حکمران ہے...!!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں