کبھی کبھی تو یوں دکھائی دیتا ہے کہ آپ ترقی کے اس دور جدید کے ہوتے ہوئے بھی پتھر ہی کے دور میں رہ رہے ہیں ۔انسان اتنا پڑھنے ، سمجھنے اور تجربات حاصل کرنے کے باوجود بھی جانور سے بدتر ہی ہے ۔میں نے تو علم والوں اور بے علموں کو بھی ایک جیسا ہی دیکھا اور پرکھا ہے ۔بلکہ کبھی کبھار تو ‘‘ بے علم ‘‘ علم والوں سے کئی درجے بہتر دکھائی دیتے ہیں۔
بڑے بوڑھے کہتے ہیں کہ ‘‘ زن ، زر اور زمین ‘‘ انسان کو گمراہ کر دیتے ہیں ۔بڑے بوڑھے صحیح کہتے ہیں مجھے ان کی باتوں کو ترازو کے پلڑے میں تولنے کی ضرورت بھی نہیں بلکہ میں تو یہ کہنا چاہوں گا کہ ‘‘ جاہ ‘ یعنی حکمرانی ، طاقت ، اکڑ اور غرور بھی انسان کو تباہی کے دہانے میں لے جا پھینکتے ہیں ۔
انسان مرد اور عورت میں سے کسی بھی روپ میں ہو ۔۔۔ اس کو سمجھنے کا دعوٰی کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ۔ انسان اپنی ‘‘ خو ‘‘ میں رہتے ہوئے کچھ بھی کر سکتا ہے ۔ جس میں اچھائی اور برائی کے دونوں پہلو شامل ہیں ۔
آج میں کیا کہنا چاہتا ہوں یہ میں خود بھی جان نہیں پا رہا ۔۔۔ جبکہ سوچ اور قلم بھی ساتھ دے رہے ہیں ۔۔۔ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ جو میں کہنا چاہتا ہوں اسے میں دوسروں کے ساتھ بانٹنا نہیں چاہتا۔
قارئین کرام نوٹ فرما لیں !
بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر میں نے اپنے ذاتی بلاگ کو یہاں بلاگسپاٹ پر منتقل کر دیا ہے ۔ہو سکتا ہے آپ کو بعض تصاویر و تحریر یا کہ تبصرے نظر نہ آئیں ۔انشااللہ وقت کے ساتھ ساتھ انہیں اپنی اصل حالت میں شائع کر دیا جائے گا۔

" بڑے بوڑھے کہتے ہیں کہ ‘‘ زن ، زر اور زمین ‘‘ انسان کو گمراہ کر دیتے ہیں ۔بڑے بوڑھے صحیح کہتے ہیں مجھے ان کی باتوں کو ترازو کے پلڑے میں تولنے کی ضرورت بھی نہیں بلکہ میں تو یہ کہنا چاہوں گا کہ ‘‘ جاہ ‘ یعنی حکمرانی ، طاقت ، اکڑ اور غرور بھی انسان کو تباہی کے دہانے میں لے جا پھینکتے ہیں ۔"
جواب دیںحذف کریںجناب "بڑے بوڑھوں " اور" آپ "کی بات ایک ہی ہے۔ "زن زر زمین " میں "چاہ" ہی تو قدرے مشترک اور بنیاد ہے۔ "طاقت ،اکڑ اور غرور " جس کی انتہا ہے۔ علم والوں اور بے علموں کا مقابلہ نہیں ، بلکہ علم اور عمل کا تقابل ہے۔ کبھی علم ہے عمل نہیں تو کبھی عمل ہے علم نہیں ۔ اسی طرح کامیابی کا بھی اپنا معیار ہے۔
آپ کے تبصرے کا شکریہ
حذف کریںآپ نے اپنے علم اور سوچ کے مطابق صحیح کہا ہے