پاکستان کے سابق چیف جسٹس رانابھگوان داس جو کہ ایک ہندو گھرانے سے تعلق رکھتے تھے آج انتقال کر گئے ہیں ۔رانا بھگوان داس نے 1965ء میں بار میں شمولیت اختیار کی اور 1967 میں عدلیہ کا حصہ بنے ۔انہوں نے کئی سال سیشن جج کے طور پر بھی اپنے فرائض انجام دئے۔1994میں سندھ ہائیکورٹ کے جج بنے اور سن 2000 میں سپریم کورٹ کے جج تعینات کر دئے گئے ۔9 مارچ 2007 ءکو جسٹس افتخار چوہدری کی معزولی کے بعد جسٹس رانا بھگوان داس کو پرویز مشرف نے قائم مقام چیف جسٹس تعینات کر دیا ۔رانا بھگوان داس نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار بھی کیا تھا جس کی پاداش میں انہیں دیگر ججز کی طرح گھر میں نظر بند کردیاگیا تھا۔رانا بھگوان داس انتہائی اچھی شہرت کے حامل ہوتے اپنے کیرئیر کے دوران ہمیشہ غیر متنازع رہے۔ان کی نیک نامی کی وجہ سےگزشتہ برس حکومت اور اپوزیشن نے اتفاق رائے سے چیف الیکشن کمشنرکےعہدے کےلیےان کےنام پراتفاق کرلیاتھا لیکن رانا بھگوان داس نے عہدہ سنبھالنےسےمعذرت کرلی تھی ۔
رانا بھگوان داس ایک ہندو ہونے کے باوجود اپنی نیک نامی ، ایمانداری اور اچھی شہرت کی وجہ سے ہمیشہ غیر متنازعہ رہے ۔رانا بھگوان داس ایک اچھے شاعر بھی تھے ان کی ایک نعت جو انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ صلعم کے حضور نذرانہ عقیدت کے طور پر لکھی تھی اور وہ خاصی مشہور بھی ہوئی تھی ۔
جمالِ دو عالم تری ذاتِ عالی
دو عالم کی رونق تری خوش جمالی
خدا کا جو نائب ہوا ہے یہ انسان
یہ سب کچھ ہے تری ستودہ خصالی
تو فیاضِ عالم ہے دانائے اعظم
مبارک ترے در کا ہر اِک سوالی
نگاہِ کرم ہو نواسوں کا صدقہ
ترے در پہ آیا ہوں بن کے سوالی
میں جلوے کا طالب ہوں ، اے جان عالم!
دکھادے ،دکھادے وہ شانِ جمالی
ترے آستانہ پہ میں جان دوں گا
نہ جاؤں ، نہ جاؤں ، نہ جاؤں گا خالی
تجھے واسطہ حضرتِ فاطمہ کا
میری لاج رکھ لے دو عالم کے والی
نہ مایوس ہونا ہے یہ کہتا ہے بھگوان
کہ جودِ محمد ہے سب سے نرالی
بے شمار ایسے ہندو ہیں جن کے نعتیہ کلام موجود ہیں چند ایک کے تو نعتیہ دیوان بھی شائع ہو چکے ہیں جن میں ایک چودھری دلو رام کوثری کا دیوان حلقہ مشائخ بک ڈپو دہلی نے شائع کیا تھا۔
رانا بھگوان داس چونکہ ایک ہندو تھے اس لئے وہ جنت میں ہرگز نہیں جائیں گے ۔ان کی اچھی خدمات اور نیک نامیوں کا صلہ انہیں ان کی زندگی میں ہی مل گیا ہوگا۔
رانا بھگون داس جنت میں جانا شاید پسند بھی نہ کریں ۔ وھاں جسٹس منیر اور جسٹس نسیم رھتے ہیں ۔
جواب دیںحذف کریںیقینآ جنت اہلِ ایمان کیلئے سجائی گئی ہے
جواب دیںحذف کریںویسے کیا یہ زیادتی نہیں۔ جسٹس بھگوان داس نے کئی مسلمانوں سے زیادہ اچھے کردار کا مظاہرہ کیا، لیکن جنت کے دروازے ان پر بند۔۔۔
جواب دیںحذف کریںکئی غیر مسلموں نے ایسے کام کیے جنہوں نے انسان اور انسانیت کا بھلا کیا۔ اس کے برعکس کئی مسلمانوں نے ایسے کام کیے جنہوں نے مسلمان اور انسان کا برا کیا۔ اس کے باوجود جنت کے دروازے بھلے غیر مسلموں کے لیے بند ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ جسٹس رانا بھگوان داس ماسٹرز ان اسلامیات تھے
جواب دیںحذف کریںرانا صاحب کو تو شاید جنت میں جانے کی اتنی فکر بھی نہیں ہوگی جتنی کے دوسرے لوگوں کو ہو رہی ہے! کیا کچھ کام ہم اللہ پر بھی چھوڑ سکتے ہیں؟
جواب دیںحذف کریں