ذہن بڑی کپّتی اور متعصبانہ قسم کی شے ہے .....
نہ کسی سے جائیداد بانٹنی ہے , نہ کسی سے کچھ لینا دینا .....
ایویں مفت کا تعصب ۔۔۔۔
بندہ پوچھے بھئی ۔۔۔.کاہے کا غرور , کاہے کی اکڑ
زرا سوئی تو چبھو کے دیکھ خود کے جسم میں ۔۔۔۔۔
یہی کپّتا ذہن داد و تحسین کا بھی متمنی ہے....یہ جانتے ہوئے بھی کہ داد و تحسین کے ڈونگرے اُٹھانے والے لوگ کیا ہوئے ۔۔۔۔۔
اور یہی کپّتا ذہن جاہ و جلال کی بھی خواہش رکھتا ہے ۔۔۔۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ جاہ و جلال والے بِنا کسی لاؤ لشکر کے کسی خستہ حال مقبرے میں اکیلے پڑے اپنے حساب کتاب کے منتظر ہیں ۔۔۔۔
سوچتا ہوں پھر تعصب , اکڑ , غرور کاہے کا ہے ۔۔۔۔
کیا کچھ ! بس میں ہے میرے ؟
اگر نہیں تو پھر ۔۔۔۔۔
ایویں مفت کا تعصب
بالکل ہٹ کر موضوع، ہمیشہ کی طرح آپ کا طّرہ امتیاز برقرار۔ شکریہ
جواب دیںحذف کریںبالکل ہٹ کر موضوع، ہمیشہ کی طرح انوکھے پن میں لکھنے کا آپ کا طّرہ امتیاز برقرار۔ شکریہ
جواب دیںحذف کریںسوچنے کی بات ہے !
جواب دیںحذف کریںیہ کولیاں اور کپتیاں زندگی کے ساتھ ہیں ،
جواب دیںحذف کریںکولیاں ، جو نت نئی سوچوں کا اختراع کرتا ہے اور انسان کویہ باور کراتا ہے کہ وہ بھی بہتر ہو سکتا ہے ۔ اور یہی ترقی کا زینہ ہے ۔
لیکن جب ذہن میںاحساس، کمتری پیدا ہو جائے ، تو کپتیاں وجود میں آتیں ہیں اور انسان ، تنزلی کے پہلے زینے پر کھڑا کر ہو جاتا ہے اور یہی احساس برتری میںہوتا ہے کیوں کہ منہ آسمان کی طرف اٹھا کر چلنے ہمیشہ کہیں نہ کہیں ٹھوکر کھاتی ہیں ۔
بندہ کرے کولیاں ۔ سوہنا رب کرے سولیاں