گشتی اصل میں فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ۔۔۔ چکر لگانا یا مارا مارا پھرنا کے ہیں۔۔بعد آزاں یہ لفظ اور دوسرے بہت سارے فارسی الفاظ کی طرح اردو میں بھی رائج ہو گیا۔۔۔۔اس کے معنی وہی رہے۔۔
۔۔۔"" گشتی "" لفظ اردو زبان میں ایک عزت والا لفظ ہے جس کے عام معانی یہ ہیں کہ ایک مخصوص جگہ یا علاقے کے گرد چکر لگانا۔۔۔۔۔جیسے گشی پولیس یا گشتی پارٹی ۔۔۔۔جیسا کے گاؤں کے یا شہر کے لوگ بدامنی ، چوروں ڈاکؤں سے بچاؤ کے لئے چار پانچ یا دس پر مشتمل افراد کا ایک جتھا تشکیل دیتے ہیں جو علاقے کی حفاظت پر مامور ہوتا ہے ۔۔۔۔ اسے گشتی پارٹی بھی کہا جاتا ہے۔
تمام محکموں میں یا جگہوں پر ایک ہی مراسلے کو بانٹنے کو گشتی مراسلہ بھی کہا جاتا ہے۔
گشتی لفظ اپنے نام کی وجہ سے مونث ہونےکا تاثر چھوڑتا ہے مگر یہ اسم نکرہ ہے ۔
ہماری پنجابی زبان ذرا وکھری ٹائپ کی ہے۔۔۔ اس کی مثالیں اندر خانے چبھنے کے ساتھ ساتھ سچائی کے اظہار میں بھی کوئی ثانی نہیں رکھتی ۔
پنجابی میں گشتی ایک غلیظ گالی ہے۔مگر اس غلاظت کے باوجود پنجابی گھرانوں کے ساٹھ فیصد سے زائد گھروں میں گشتی لفظ کا استمال کثرت سے کیا جاتا ہے۔
پنجابی میں گشتی اس عورت کو کہتے ہیں جو شریفانہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے غلط کاموں میں ملوث ہو ۔۔۔یعنی یوں جانئے کہ گشتی شریفوں کے محلات کی ہی عورتوں میں سے کوئی عورت ہوتی ہے۔۔۔۔
پنجاب خاص کر لاہور میں آپ کو بس اسٹاپ ، سکول سٹاپ ، بازار یا راہ چلتے کبھی بھی کسی گشتی سے پالا پڑ سکتا ہے۔۔۔۔ نقاب کئے ہوئے کالے رنگ کا مخصوص برقعہ ان کی پہچان ہے۔۔۔۔بعض گشتیوں کو چادروں میں بھی دیکھا گیا ہے۔
اسی طرح شریفوں کے محلے کے ایک ہی گھر میں بہت ساری یا چند عورتوں کے اکھٹا ہو کر جسم فروشی کے کاروبار کرنے والی جگہ کو "" گشتی خانہ "" بھی کہا جاتا ہے۔
گشتی کی نسبت کنجری ایک عزت دار خاتون ہوتی ہے۔اس کے قول و فعل میں نہ ہی کوئی تضاد ہوتا ہے اور نہ ہی وہ منافقت سے بھری ہوتی ہے۔کنجری کو سب لوگ کنجری ہی کہتے اور سمجھتے ہیں ۔اسے اپنے پیشے سے دکھ تو ہوتا ہے مگر شرمندگی نہیں ۔۔۔
دوسری جانب اگر ہم گشتی کے قول و فعل اور کردار کا جائزہ لیں تو یہ کنجری سے زیادہ خطرناک ہے ۔۔۔۔۔ یہ اپنے گندے اور عیاش ذہن کی وجہ سے ایک شریف معاشرے کے لئے زہر قاتل ہے ۔۔۔ اس کا ذہن ایک کنجری کی نسبت انتہائی غلیظ ، شاطر اور مکارانہ ہوتا ہے۔یہ کسی بھی وقت اپنے کسی بھی پیارے فرد ۔۔۔۔ ماں ، باپ ، بھائی ، بہن ، خاوند بیٹے یا بیٹی کو دغا دے سکتی ہے۔
گرو جی ، سعادت حسن منٹو کی راہ پر چپکے چپکے رواں ہو !
جواب دیںحذف کریںبس جی پنجابی زبان ہی ایسی ہے کہ اس میں ہر لفظ کے دو ہی معنی ہوتے ہیں
جواب دیںحذف کریںاب آپ یہ نہ کہہ دینا کی
"کڈ کے وکھا"
:پ
سر جی انشاءاللہ اب اس کے بعد تھوڑا تبدیل کرتے ہیں
جواب دیںحذف کریںبھائی جی تبصرے کا بہت شکریہ
جواب دیںحذف کریںالفاظ پنجابی کے ہوں یا کسی اور زبان کے ۔۔۔۔۔۔ ایک الفاظ کا اپنا اصلی مطلب ہوتا ہے اور دوسرا مطلب وہ ہوتا ہے جو انسان اپنی سوچ کے زرئعے خود پہناتا ہے
اصلی مطلب ہو یا دوسرا مطلب جو انسان اپنی سوچ کے ساتھ بناتا ہو گرامر کے لفظی معنی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی. انسان کی سوچ وہی ہو گی جو اس وقت اس کی ذہنیت ہو گی.
حذف کریں