معاشرتی رویوں ، مسائل اور تحقیقی ادب پر اگر کسی ادیب کا مقام دیکھا جائے تو سعادت حسن منٹو پہلے نمبر کا ادیب کہلائے جانے کا حقدار ہے ۔۔۔گندے ذہن ، خود ساختہ مولویانہ ذہن کے نظریہ سے اگر دیکھا جائے تو منٹو کا ادب ایک غلاظت کا پلندہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔
اور اگر ادبی دنیا میں معاشرتی مسائل پر ادبی تحریروں کے معیار کو پرکھا جائے تو منٹو کی تحریریں سونے میں تولنے کے قابل ہیں ۔۔۔۔ اور اگر سیکسی نقطہ نظر سے منٹو کی تحریروں کو دیکھا جائے تو کمزور نفس والے حضرات کے لئے یہ اکسیر کا درجہ رکھتی ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں