مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
مسجد شب بھر شہر لاہور میں شاہ عالمی چوک کے ساتھ واقع ہے ۔ اگر آپ لوہاری دروازے کی جانب سے آئیں تو دائیں ہاتھ اور اگر موچی دروازہ کی جانب سے آئیں تو بائیں ہاتھ شاہ عالمی چوک کے کونے میں واقع ہے۔۔۔کہا جاتا ہے کہ قیام پاکستان سے قبل مسلمانوں نے اسے ایک رات میں تعمیر کیا تھا۔اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسی مسجد کے بارے میں علامہ اقبال نے یہ شعر کہا تھا ۔۔۔۔۔۔
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
[gallery ids="2360,2361,2362,2363,2364"]
لاہور میں واقع ‘‘ مسجد شب بھر ‘‘ کو ایک رات میں تعمیر کا واقعہ کچھ یوں ہے کہ انگریزوں کے دور میں یہ مقام ہندؤں اور مسلمانوں دونوں کی آماجگاہ تھا ۔دو دراز سے آنے والے مسافر یہاں بسیرا کیا کرتے تھے۔کہا جاتا ہے کہ ایک دن ایک مسلمان مسافر کی اس جگہ نماز پڑھنے کے بعد وہاں بیٹھے ہندؤں سے تو تکار ہو گئی ۔بات ہاتھا پائی سے ہوتی ہوئی ہنگامہ آرائی کی شکل اختیار کر گئی ۔ ہنگامہ آرائی اتنی بڑھی کہ پولیس کو مداخلت کرنا پڑی اور دونوں فریقین کے درمیان کیس درج کر لیا گیا ۔۔۔ اب بات عدالت تک جا پہنچی تھی ۔
عدالت میں ہندؤں نے موقف اختیار کیا کہ یہ ہمارے مندر کی جگہ ہے اور یہاں ہم اب نیا مندر تعمیر کریں گے ۔۔۔ جبکہ دوسری جانب مسلمانوں نے یہ موقف اختیار کیا کہ چونکہ اس جگہ ہم عبادت کرتے ہیں سو یہ جگہ ہماری مسجد کے لئے ہے ۔مسلمانوں کی جانب سے اس کیس کی پیروی قائد اعظم محمد علی جناح کر رہے تھے ۔ اس موقع پر محمد علی جناح نے کہا کہ اگر ہم یہ ثابت کر سکیں کہ یہاں مسلمانوں کی عبادت گاہ موجود ہے تو یہ کیس ہم آسانی سے جیت جائیں گے اور کیس کا فیصلہ ہمارے حق میں ہو گا۔
کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں نے گاماں پہلوان کی قیادت میں پانچ سو سے زائد افراد کے ساتھ راتوں رات مسجد کے ڈھانچے کو کھڑا کر دیا ۔تاریخ بتاتی ہے کہ ان افراد میں کافی تعداد میں عورتیں بھی شامل تھیں جو اپنے گھروں سے پانی لا لا کر مردوں کا ہاتھ بٹاتی رہیں ۔ صبح تک لوگوں نے دیکھا کہ ‘‘ مسجد شب بھر ‘‘ پوری آب و تاب کے ساتھ اپنی جگہ موجود تھی ۔دوسری جانب مسجد کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد عدالت نے مسلمانوں کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔
علامہ اقبال کو جب اس ‘‘ مسجد شب بھر ‘‘ کی تعمیر کا پتہ چلا تو آپ نے یہ مشہور شعرکہے ۔
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
اب اس کا نام ‘‘ مسجد شب بھر ‘‘ کس نے رکھا ۔۔۔ اس کے بارے میں مختلف بیانات موجود ہیں ۔۔البتہ تاریخ کی کتابوں میں اس مسجد کا سن تعمیر 1917ء اور اس کا نام “مسجد شب بھر“ درج ہے
علامہ اقبال کی لکھی گئی پوری غزل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا
کیا خوب امیرِ فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا
تو نام و نسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی بن نہ سکا
تر آنکھیں تو ہو جاتی ہیں پر کیا لذت اس رونے میں
جب خونِ جگر کی آمیزش سے اشک پیازی بن نہ سکا
اقبال بڑا اپدیشک ہے من باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتار کا یہ غازی تو بنا کردار کا غازی بن نہ سکا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں