اتوار، 1 جولائی، 2018

وڈے سائیں کا بھٹو اب بھی زندہ ہے




میں پیپلز پارٹی قائدین کی فراست کا انتہائی معترف ہوں

جب ایشوز، شک و شبہات اورالزام تراشیوں کے جکھڑ چل رہے ہوں تو بہت اعتدال اور صبر سے کام لیتے ہیں، بالکل ہی کوئی ہلکی حرکت نہیں کرتے، کوئی اوچھا بیان نہیں دیتے ۔

وقت کے ساتھ جب دھول بیٹھتی ہے تو پھر ایفی ڈرین کیس بھی دب جاتا ہے، حج سکینڈل بھی خاموش ہوجاتا ہے، ایان بھی باہر چلی جاتی ہے، اینٹ سے اینٹ بجا دینا بھی بھول جاتا ہے، نیب اور نیب کی بھی ماں کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔

یہ اپنے وفاداروں کو، اگر وہ زبان بند رکھنے کی شرط پر پورا اتر جائیں تو؛ معاملہ چار سو ارب کا ہو یا اسی ارب کا، بندہ جیل میں ہو یا پاتال میں، ناصرف باعزت باہر نکال کرتے ہیں بلکہ انہیں معاشرے کا باعزت فرد ثابت کرنے کیلئے سونے کے تاج پہناتے ہیں۔

ہاں کچھ ہولے اور کم ظرف ساتھی بھی تو صفوں میں آ جاتے ہیں تو ایسے میں بلوچ شلوچ جیسے دوست کس کام کیلئے ہوتےہیں۔ حادثے تو حادثے ہی ہوتے ہیں پوچھتے تھوڑا ہی ہیں کہ آپ خالد شہنشاہ ہیں یا مرتضی بھٹو_

آج کے ہنگامے میں کتنے بڑبولے ہونگے؟ دس، بیس، پچاس؟ تھنک ٹینکس ان کی خاموشی کیلئے کیا تجویز کرتے ہیں، حصول اقتدار کے سامنے نہ تو مہنگا ہے اور نہ ہی ناممکن۔

لیاری کل بھی پیپلز پارٹی کا گڑھ تھا اور کل بھی گڑھ ہی رہے گا۔ ناراض جیالوں کو ٹھنڈا کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ وڈے سائیں کو خود جانا پڑ جائےگا۔

اور وڈے سائیں کے جلوس کے ساتھ اگر کسی نے ایسی ویسی حرکت کرنے کا سوچا بھی تو ۔۔۔۔۔۔

زندہ ہے بھٹو زندہ ہے ۔۔۔وڈے سائیں کا بھٹو زندہ ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں