پیر، 2 جولائی، 2018

‘‘ تصوف‘‘ کا ایک فرقہ ، فرقہ سہیلیہ کا تعارف اور اس کے کمالات ۔۔۔یاسر جاپانی


‘‘ تصوف‘‘ کا ایک فرقہ ، فرقہ سہیلیہ ہے

اس کے پیشوا کا ایک واقعہ بہت مشہور ہے کہ ایک بار اپنے مرید کو حکم دیا کہ
دن رات یاللہ یااللہ یاللہ کا ورد ہی کرتے رہا کرو۔
مرید دن رات ہر وقت یہی کرتا رہا تو ایک وقت آیا کہ سوتا تھا تو "خواب" میں بھی یہی ورد کرتا رہتا تھا۔
ایک دن مرید اپنے گھر میں "اکیلا" تھا۔ کہ
گھر کی وزنی لکڑی گری اور مرید کا سر پھٹ گیا۔
مرید کیا دیکھتا ہے۔ کہ
اس کا بہتا خون بھی "یاللہ یااللہ یااللہ" لکھتا جا رہا ہے۔
یہ فرقہ سہیلیہ کے مرشد کے مرید کی کرامت "کشف المحجوب" میں رقم ہے۔
""مرشد" کی "پہونچ" کہاں تک ہوگی ؟
میرے خیال میں یہ سوچنا بھی "گستاخی" ہے۔
کیونکہ مذکورہ بالا "کرامت" میں اللہ کا ذکر آگیا ہے۔
تو اس کے بعد کسی "ایمان" والے "مسلمان" کا اس واقعہ پر شک کرنا "گناہ" ہی سمجھا جائے گا۔
اس لئے ہم گستاخی سے بچتے ہوئے مزید "کشف المحجوب" میں رقم "بزرگان دین" کی "خوابوں" اور "کرامتوں" کے تذکرات سے اجتناب کرتے ہیں۔
اگر آپ "شوق" رکھتے ہیں۔ تو خود مطالعہ کرلیں۔
باقی اللہ جسے "ھدایت نصیب کرتا ہے" اس کیلئے "دنیا و آخرت " کے "رول اینڈ لاء" آسان آسان الفاظ میں بتا چکا ہے۔ فاتحہ پڑھنے تک پہونچنے والا جب سیدھے رستے والے "نیوی گیشن " کیلئے "اپلیکیشن" ڈالتا ہے ۔
تو سورہ بقرہ کی پہلی آیت ہی میں کہاگیا ہے کہ "ھدایت یافتہ " کیلئے یہ "روڈ میپ" ہے۔اسے فالو کری جاؤ تے بیڑے پار ہو جائیں گئے۔
موجودہ دور کے "قطب" مولانا علامہ ڈاکٹر پروفیسر شیخ الاسلام جناب اعلی حضرت عزت مآب طاہر القادری برکاتہم کی بہت ساری کرامتوں کی ابتداء ان کی "وڈیو" ثبوت کے ساتھ موجود ہے۔ کہ
انہیں ایک "خواب " دکھائی دیا۔ اور پھر "خواب ہی خواب" میں "پی آئی اے" کے ٹکٹ کے علاوہ رہائیشی اور کھانے پینے کا خرچہ بھی ان کے ذمے ڈال دیا گیا۔
حضرت طاہرالقادری رحمۃ اللہ علیہ کی یہی کرامت بہت مشہور ہے کہ
وہ کبھی بھی صبح ناشتہ کرکے سکول نہیں گئے۔
اور ناہی کبھی "پک اینڈ ڈراپ" والے انکل انہیں سکول مدرسے لانے لیجانے کیلئے "ہائیر " کئے گئے۔
"حضرت طاہر القادری رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق ان کے "والدین " اور "محلے" والے بھی شہادتیں دیتے ہیں۔ کہ
حضرت کی تعلیم و تربیت کا بندوبست اللہ تبارک تعالی نے خصوصی طور پر فرمایا تھا۔
وہ "بزرگان دین اور تمام مشائخ" سے "عالمِ بالا ، عالمِ ارواح ، عالمِ برزخ" میں تعلیم حاصل کرتے رہتے تھے۔
اور "دستار بندی" بھی ان کی "عالمِ برزخ" میں ہوئی ہے۔
کسی قسم کا شک یا سوال کرنا "گستاخی" سمجھا جائے گا "عاموں" کی ذہنیت پست ہوتی ہے۔
اللہ کے "مقرب" اور "پہونچے" ہوئے بندوں کی باتیں انہیں سمجھ نہیں آتیں۔
حضرت مولانا مرشد پاک خادم حسین رضوی برکاتہم والتبرکاتہم کی کئی "کرامتیں ہم ان کی زبان سے سن چکے ہیں ۔
جن کی وڈیو ز بھی "شوشل میڈیا" پر بکثرت پائی جاتی ہیں۔اور الحمد اللہ حضرت مرشد پاک "حیات" ہیں ۔
ان گنت "کرامتوں" کے ظہور کا مزید "ممکنہ" خدشہ موجود ہے۔
ہوسکتا ہے کہ 25 جولائی کے بعد قوم ان کا خطاب قومی اسمبلی سے ڈائریکٹ سنے۔
لیکن مرشد پاک کی دو کرامتیں آپ کو بتاتے چلیں ۔
کہ ایک شہید ممتاز قادری سے ایمبولینس میں "خلوت " ملتے ہی "گفت و شنید" اور "پُلس" آلوں کا واپس آتے ہی قادری شہید رحمۃ اللہ کا دوبارہ چادر اوڑھ کر سو جانا۔
اور جب ڈاکٹروں نے مرشد پاک کے گردے فیل ہونے کا کہہ کرجواب دے دیا تو مرشد پاک نے 'انگل" گردوں پر رکھی ۔
اور انہیں حکم دیا کہ "ٹھیک ٹھیک کام کرو اوئے"
بس اس دن کے بعد گردوں نے پہلے سے زیادہ تیز رفتاری سے کام کرنا شروع کردیا۔
اور "سٹیج " کے نیچے بیٹھے "مریداں" پر بارانِ رحمت برسنا شروع ہو گئی۔
ایک "مولوی" صاحب کو "خواب" آیا کہ جو "مرشد پاک " کے ساتھ ہے وہ "کُل" کے ساتھ ہے۔
یہ خواب مولوی صاحب نے "قسمیں" اٹھا کر مجمعے کو بتایا تو فضا نعرہِ تکبیرکی گونج سے "لرز" اٹھی۔
اب "ثانیِ حضرت رابعہ بصری" کی "کرامتوں" کا بھی ذکرکردیتے ہیں۔ حضرت بشری بی بی رحمت اللہ علیہ اپنے وقت کی "حسین ترین" خاتون ہوتی تھیں۔
پھران کی آزمائیش اسطرح شروع ہوئی کہ
ایک مشہور زمانہ "راشی " اعلی افسر سے ان کی شادی ہوگئی۔ اللہ تبارک تعالی نے انہیں استقامت عطا فرمائی ۔
نیک اور صالح اولاد سے نوازا۔
حضرت بشری بی بی برکاتہم کی شب و روز کی محنت رنگ لائی اور پہلی "کرامت" کا ظہور ان کے "شوہر مجازی" کو خدا نے "عاجزی و انکساری " سے ایسا نوازا کہ "پاکپتن شریف کے "در " پر "حاضری کیلئے جاتے ہوئے ۔
ہر دو قدم پر دومیل کی مسافت سے "سجدہِ تعظیمی " کرتے ہوئے حاضری دیتے ہیں۔۔
حضرت بشری بی بی برکاتہم کو پھر "خواب" آیا۔
اور "گفت و شنید" کے بعد "رضائے الہی" سے "شوہر" سے "خلع" حاصل کی اور "مریدِ خاص" سے بعد از عدت "نکاح" فرما لیا۔
پھر دنیا نے دیکھا کہ "مرید خاص" کی ھئیت ہی بدل گئی ۔ عاجزی انکساری کا یہ عالم تھا کہ مرید خاص جو کہ ممکنہ "حکمران وقت" تھا۔
اور "شہنشاہیت " کی ہما کو "مرید" خاص کے سر پر بٹھانے کی "کرامت" بھی حضرت مرشدہ بشری بی بی کی ہے۔ مزید یہ کرامت ہے۔کہ ننگے پاؤں عاجزی و انکساری میں گلی گلی اور در در "ماتھا" ٹیک رہا تھا۔
تصور کیجئے۔۔۔
آج سے چند صدیوں بعد "ہمارا" لکھا یا کسی "پہونچے" ہوئے بزرگ کا مذکورہ بالا"بزرگ" مقدس ہستیوں کا لکھے تذکرے کی طرح کسی کتاب میں ہوگا تو کیا ہوگا؟
لوگ "عقیدت" سے ہی "علم ِتصوف" کی "کرامات" پہ "سبحان اللہ ہی کہہ رہے ہوں گئے۔
مرشد حضرت پاک طاہر القادری کا
وقتِ کے "فرعونوں" کے سامنے اور غریب و مظلوم عوام کی "حاجت روائی ، مشکل کشائی" کیلئے ڈٹ جانے والے "غوث ،قطب ، ابدال" کے طور پر "تذکرہ" شریف ہو سکتا ہے۔
اسی طرح سلسلہ پین دی سری کے مرشد پاک کا "تذکرہ شریف "دلووں اور کنجروں" سے معرکے اور "کرامتوں " کا ہو سکتا ہے۔
"سلسلہ رن مریداں" کی حضرت مرشدہ بشری بی بی کا تذکرہ شریف بھی " شوہروں" کو نتھ پانے اور "وزارت عظمی " سے آگے "تخت شہنشاہیت" پر بٹھانے کا مقدس طریقے سے ہو سکتا ہے۔
جس طرح "قرآن و حدیث " کو "کشف المحجوب" میں "کرامتوں " اور بزرگوں کے "تذکرے " کے ساتھ نقل کیا گیا ہے۔
اس طرح سے ہوبہو "نقل" کرنے کی صورت میں کون "انکار" کرنے کی گستاخی کر پائے گا؟
"شریعت اور طریقت" کو لازم و ملزوم کر دینے سے "آسان آسان آیات" میں بیان کر دیا گیا "دین" ایک عام مسلمان کیلئے "جان جوکھوں" اور دردر کی "چوکٹھوں " پر سجود کرنے کا مشکل دین بنے گا کہ نہہں؟
"بل بتوڑی" اور "زکوٹاجن" کا روحانی قصہ تو تاقیامت امر ہو جائے گا۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں