جمعہ، 3 اگست، 2018

مرشد پاک دیاں ایجنسیاں شریف


آجکل ایجنسیز لوگوں کو اٹھا کر لے جاتی ہیں اور کچھ دنوں بعد کالا سیاہ کرکے پانچ وقت کا پابند نمازی کرکے چھوڑ جاتی ہیں۔
یہ تو بہت اچھی بات ہے۔ سمجھ لیں بندے کے اندر جو "کیڑا" ہوتا ہے وہ کڈ کر بندے کو سیدھا تیر یعنی صراط المسقیم پر چڑھا دیتی ہیں۔
اور دعا بھی دیتی ہیں کہ جا بچہ اللہ دین ایمان کا پکا رکھے ای۔
زیادہ تو نہیں معلوم لیکن اتنا ضرور کہہ سکتے ہیں کہ کوئی نا کوئی "وجہ" ضرور ہوتی ہے۔
کہ "ایجنسیوں" کو مجبوراً بندہ "چیک" کرنا پڑتا ہے۔
ایسے حالات میں گہیوں کے ساتھ تھوڑا بہت گہن بھی پس ہی جاتا ہے۔
صبر کر لینا چاھے اور درجات کی بلندی کی دعا کرلینی چاھئے۔
اب یہی دیکھ لیں ۔
دہشت گردی میں کافی کمی ہوئی ہے۔ ورنہ ڈر ہی لگا رہتا تھا کہ کون کہاں پر پھٹ پڑےگا۔
الیکشن کا کنجر خانہ جو فی الحال پورے جوش وخروش سے رواں دواں ہی ہے۔ اس کے دوران ہی دو شدید قسم کے "دہشت گردی" کے واقعات ہوئے ہیں۔
لوگوں کی کافی تعداد ماری گئی اور سینکڑوں لولے لنگڑے ابھی بھی زیر علاج ہیں۔۔
فوج کو گالیاں دینے والے ایک لمحے کیلئے سوچیں کہ جنہیں "ایجنسیز " اٹھاتی ہیں۔ وہ لوگ آخر کیوں "ایجنسیز" کی نگاہ میں آتے ہیں؟
مثال کے طور پر
"سوشل میڈیا" پر ہمارے سامنے سلیمان حیدر ، وقاص گورایہ ، اور ابو علیحہ کو اٹھایا گیا اور جھاڑ پونچھ کرکے چھوڑ دیا گیا۔
ان تینوں کو ہم پڑھتے ہی رہتے تھے۔ اور اب بھی ان کا لکھا نظروں سے گذرتا ہی رہتا ہے۔
ابو علیحہ فی الحال زیر علاج اور آفٹر شاکس سے گذر رہے ہیں۔ کافی شبھ شبھ لکھ رہے ہیں۔
باقی دو کا "کیڑا" شاید سپورٹ تگڑی ہونے کی وجہ سے سر "اٹھاتا" ہی رہتا ہے۔
بحرحال ہم ان تینوں کے لکھے کو کسی طرح بھی "آزادیِ اظہارِ رائے" کے زمرے نہیں رکھ سکتے تھے۔
ایک دو سٹیٹس لوگوں کو جمع کرنے کیلئے "لفاظیت" سے لکھتے تھے اور پھر "حق سچ" کےنام پر "منافرت" پھیلاتے تھے۔
ساری دنیا میں "ریاستوں" کا یہی طریقہ کار ہے مشکوک بندے کو پہلے اٹھایا جاتا ہے "تفتیش" کی جاتی ہے۔
بیگناہ یا احمق بیوقوفانہ طریقہ سے سستی شہرت یا مالی فائدہ اٹھانے والا ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد چھوڑ دیا جاتا ہے۔
جاؤ تسی بیگناہ ہو۔ اللہ اللہ خیر صلا۔
اگر اس "تفتیشی عمل" کے دوران بندہ سوکھ سڑ کر تھوڑا بہت "کالا کلوٹا" ہو جاتا ہے تو میرے خیال میں "اٹھائے " جانے والے کو اپنا "حق سچ" بولنے کا "معاوضہ " ادا کرنا سمجھ کر صبر شکر کر لینا چاھئے۔
اور بھولیئے مت پاکستان دہشت گردی کی زد پر ہے اور مسلسل "لاشے" اٹھائے جارہے ہیں۔

ہمارے ادھر جاپان سے قدیم و عظیم بلاگرعقلاں اور دانشاں "کمہاراں " آلی سرکار بھی بہت "حق سچ" کا پر چار کرتے رہتے ہیں۔
مذہبی منافرت ، لسانی منافرت ، نسلی منافرت ، کے علاوہ
ساڈی جان سے بھی پیاری افواج پاکستان کے خلاف ہرزہ سائی بھی کرتے رہتے ہیں۔ :D
بس ان کی بھی پین دی سری کی جائے :D
اس بار پاکستان یاترا کریں تو انہیں بھی ذرا ائیر پورٹ سے "چیک" کرنے کیلئے "ایجنسیوں" کو وصول کر لینا چاھئے۔
سو فیصد ضمانت دی جاتی ہے کہ کچھ فیس بک پیجز اور کچھ مشکوک "سائیٹز" ضرور ان کی "کرامتوں" کی مرہون منت چل رہی ہوں گئیں۔
کون کون سے پیج اور سائیٹز پوچھ مت لینا۔۔تُکے سے کام لیا جارہا ہے۔۔۔۔۔۔
:D :D
اور سلیمان حیدر، وقاص گورایہ ، ابو علیحہ ان تینوں سے ضرور کوئی نا کوئی تعلق واسطہ ہوگا۔ بلکہ میرے خیال میں تو باقاعدہ روابط ہوں گئے۔
ابو علیحہ کی "مشکوک" فلم کیلئے "سرمایہ " فراہم کرنے کا تو "ایجنسیوں" کو معلوم ہو ہی چکا ہے (اندروں دی گل)
ہم نے "حب الوطنی " کا مظاہرہ کرتے ہوئے غفور انکل کو اطلاع دے دی ہے۔
پھر نہ کہنا "خبر " نہ ہوئی۔ :D
نوٹ؛-
منجانب از ادارہ خوامخواہ جاپانی ٹوٹلی حالتِ وجدبوٹ پالشی میں لکھا گیا آرٹیکل

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں